اس کی دوری نے چھین لی ہنسی مجھ سے
اور لوگ کہتے ہیں بہت سدھر گیا ہوں میں

بس یونہی چھوڑ دیا اس نے مجھے
ہائےاس نے مجھے آزمایا بھی نہیں

جو زندگی بچی ہے اسے مت گنوائیے
بہتر یہی ہے آپ مجھے بھول جائیے

کیسے ہوتے ہیں بچھڑنے والے
ہم یہ سوچیں بھی تو ڈر جاتے ہیں

قبول جرم کرتے ہیں صاحب تیرے قدموں میں گر کر
سزاۓ موت ہے منظور پر صاحب تیری جداٸی نہیں

Poetry In Urdu best 2line poetry photo status

Poetry In Urdu best 2line poetry photo status

https://shayari-urdu-hindi.com/motivational-inspirational-quotes-best-motivational/

https://cacke-recipe.com/chocolate-chip-cookies-homemade-recipe

وہ کہکشاں وہ راہگزر دیکھنے چلو
جون اک عمر ہو گئ گھر دیکھنے چلو

رقصاں تھیں زندگی کی طرحداریاں جہاں
دنیائے شوق کا وہ کھنڈر دیکھنے چلو

تاریک ہو گئی ہے نظر عہد ہجر میں
خلد نظر کو ایک نظر دیکھنے چلو

شام کنار بان ہے اب بھی شفق نگار
رنگوں کا موج موج سفر دیکھنے چلو

اک ڈھیر خاک کا ابھی موجود ہے وہاں
وہ طاق وہ رواق وہ در دیکھنے چلو

وہ خواب خواب شہر بلاتا ہے پھر تمہیں
پھر ایک بار خواب سحر دیکھنے چلو

سرکار فارہہ کی حریم تباہ کی
خونیں نواؤ خاک بسر دیکھنے چلو

جس کے تراشنے میں وہ شیریں بھی تھی شریک
وہ اپنا بے ستون ہنر دیکھنے چلو

وہ رنگ کے مزار وہ نکہت کی تربتیں
ہے دیکھنا عذاب مگر دیکھنے چلو

جون اس شکستہ آئینہ خانے کے روبرو
آئینہ لے کے دیدہ تر دیکھنے چلو

جون ایلیا

Poetry In Urdu best 2line poetry photo status

لے کے آیا ہوں تمہارے سامنے سینے کے داغ
دیر سے لو دے رہے تھے بادہ فن کے چراغ

ایک رہرو جا رہا تھا راستے میں بے خیال
دل کو مستقبل کی امیدوں سے بہلاتا ہوا

تم اچانک آئیں اور خاص اک چوراہے کے پاس
اپنی پائل کے ترنم سے اسے چونکا دیا

اور اس سے اسکی میزل کا تصور چھین کر
ایک بے مقصد سفر کے عہد و پیماں کر لیے

اب تمہاری رہبری تھی اور تخّیل کا فریب
راستے بدلے گئے اور کارواں بڑھنے لگے

ذہن پر چھاتا گیا رنگین خوابوں کا فسوں
زندگی کرنے لگی خوابوں کے گلزاروں میں رقص

رات کی تنہائیوں میں شہر انجم کے سفر
کہکشاں تا کہکشاں نادیدہ سیاروں میں رقص

مجھ کو بخشے تھے انھیں نظروں نے میخانوں کے خواب
عارض و گیسو سے وابستہ شبستانوں کے خواب

ساحل آغوش سر مستی میں طوفانوں کے خواب
کیا مگر خوابوں کا حاصل وہ بھی دیوانوں کے خواب

اور پھر وہ دور بھی آیا کہ تم اکتا گئیں
اپنی حد سے بڑھ گئی تھیں اپنی حد میں آگئیں

میں فریب آرزو کھاتا رہا جیتا رہا
زہر غم پیتا رہا پیتا رہا پیتا رہا

چاک کرتی ہی رہیں تم جیب و دامان وفا
اور میں سہتا رہا سہتا رہا سہتا رہا

جانے کیوں تم مستقل دامن کشاں رہنے لگیں
بے سبب نامہرباں نامہرباں رہنے لگیں

بھول کر عہد نظر جانے کہاں پہنچا خیال
چھوڑ کر شہر وفا جانے کہاں رہنے لگیں

آہ وہ ناز محبت کا یقین و اعتبار
میں نے تم کو دم بدم آواز پر آواز دی

پھر حدود حسرت و امید تک ڈھونڈا تمہیں
روح کی وادی میں دل کے ساز پر آواز دی

لوگ کہتے ہیں یقینا ٹھیک ہی کہتے ہیں لوگ
میں فقط وہموں کی دنیا میں سفر کرتا رہا

میں نے چاہی بجلیوں سے خرمن اندوزی کی داد
پتھروں سے خواہش لطف نظر کرتا رہا

کیا تمہارے شہر میں لے کر دعاؤں کے حصار
نوجوانی کو مٹانے کے لیے آیا تھا میں

کیا شعور زندگی کی داد پانے کی بجائے
میکدوں میں لڑکھڑانے کے لیے آیا تھا میں

اب شعور زندگی کو آزمانے دو مجھے
کچھ حجابات مزاج دل اٹھانے دو مجھے

ایک ہی رخ تم نے دیکھا ہے ابھی تصویر کا
آج اسکا دوسرا رخ بھی دکھانے دو مجھے

تم کو اپنایا تھا تم کو چھوڑ بھی سکتا ہوں میں
بت بناتا ہی نہیں ہوں توڑ بھی سکتا ہوں میں

جون ایلیا

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *