Sad ghazals best evers ghazals shayari urdu hindi
حجاب بن کے وہ میری نظر میں رہتا ہے
مجھی سے پردہ ہے میرے ہی گھر میں رہتا ہے
کبھی کسی کا تجسس کبھی خود اپنی تلاش
عجیب دل ہے ہمیشہ سفر میں رہتا ہے
جسے خیال سے چھوتے ہوئے بھی ڈرتا ہوں
اک ایسا حسن بھی میری نظر میں رہتا ہے
جسے کسی سے کوئی واسطہ نہیں ہوتا
سکوں کے ساتھ وہی اپنے گھر میں رہتا ہے
جس ایک لمحے سے صدیاں بدلتی جاتی ہیں
وہ ایک لمحہ مسلسل سفر میں رہتا ہے
تمام شہر کو ہے جس پہ ناز اے جوہرؔ
اک ایسا شخص ہمارے نگر میں رہتا ہے
تمہاری انجمن سے اٹھ کے دیوانے کہاں جاتے
جو وابستہ ہوئے تم سے وہ افسانے کہاں جاتے
نکل کر دیر و کعبہ سے اگر ملتا نہ مے خانہ
تو ٹھکرائے ہوئے انساں خدا جانے کہاں جاتے
تمہاری بے رخی نے لاج رکھ لی بادہ خانے کی
تم آنکھوں سے پلا دیتے تو پیمانے کہاں جاتے
چلو اچھا ہوا کام آ گئی دیوانگی اپنی
وگرنہ ہم زمانے بھر کو سمجھانے کہاں جاتے
قتیلؔ اپنا مقدر غم سے بیگانہ اگر ہوتا
تو پھر اپنے پرائے ہم سے پہچانے کہاں جاتے
حسنِ مہ گرچہ بہ ہنگامِ کمال اچّھا ہے
اس سے میرا مۂ خورشید جمال اچّھا ہے
ان کے دیکھے سے جو آ جاتی ہے منہ پر رونق
وہ سمجھتے ہیں کہ بیمار کا حال اچّھا ہے
دیکھیے پاتے ہیں عشّاق بتوں سے کیا فیض
اک برہمن نے کہا ہے کہ یہ سال اچّھا ہے
ہم سخن تیشے نے فرہاد کو شیریں سے کیا
جس طرح کا کہ کسی میں ہو کمال اچّھا ہے
قطرہ دریا میں جو مل جائے تو دریا ہو جائے
کام اچّھا ہے وہ جس کا کہ میٰل اچّھا ہے
خضر سلطاں کو رکھے خالقِ اکبر سر سبز
شاہ کے باغ میں یہ تازہ نہال اچّھا ہے
ہم کو معلوم ہے جنّت کی حقیقت لیکن
دل کے بہلانے کو غالب یہ خیال اچھا ہے
بہ رنگ نغمہ بکھر جانا چاہتے ہیں ہم
کسی کے دل میں اتر جانا چاہتے ہیں ہم
زمانہ اور ابھی ٹھوکریں لگائے ہمیں
ابھی کچھ اور سنور جانا چاہتے ہیں ہم
اسی طرف ہمیں جانے سے روکتا ہے کوئی
وہ ایک سمت جدھر جانا چاہتے ہیں ہم
وہاں ہمارا کوئی منتظر نہیں پھر بھی
ہمیں نہ روک کہ گھر جانا چاہتے ہیں ہم
ندی کے پار کھڑا ہے کوئی چراغ لیے
ندی کے پار اتر جانا چاہتے ہیں ہم
انہیں بھی جینے کے کچھ تجربے ہوئے ہوں گے
جو کہہ رہے ہیں کہ مر جانا چاہتے ہیں ہم
کچھ اس ادا سے کہ کوئی چراغ بھی نہ بجھے
ہوا کی طرح گزر جانا چاہتے ہیں ہم
زیادہ عمر تو ہوتی نہیں گلوں کی مگر
گلوں کی طرح نکھر جانا چاہتے ہیں ہم
ملاتے ہو اسی کو خاک میں جو دل سے ملتا ہے
مری جاں چاہنے والا بڑی مشکل سے ملتا ہے
کہیں ہے عید کی شادی کہیں ماتم ہے مقتل میں
کوئی قاتل سے ملتا ہے کوئی بسمل سے ملتا ہے
پس پردہ بھی لیلیٰ ہاتھ رکھ لیتی ہے آنکھوں پر
غبار ناتوان قیس جب محمل سے ملتا ہے
بھرے ہیں تجھ میں وہ لاکھوں ہنر اے مجمع خوبی
ملاقاتی ترا گویا بھری محفل سے ملتا ہے
مجھے آتا ہے کیا کیا رشک وقت ذبح اس سے بھی
گلا جس دم لپٹ کر خنجر قاتل سے ملتا ہے
بظاہر با ادب یوں حضرت ناصح سے ملتا ہوں
مرید خاص جیسے مرشد کامل سے ملتا ہے
مثال گنج قاروں اہل حاجت سے نہیں چھپتا
جو ہوتا ہے سخی خود ڈھونڈ کر سائل سے ملتا ہے
جواب اس بات کا اس شوخ کو کیا دے سکے کوئی
جو دل لے کر کہے کم بخت تو کس دل سے ملتا ہے
چھپائے سے کوئی چھپتی ہے اپنے دل کی بیتابی
کہ ہر تار نفس اپنا رگ بسمل سے ملتا ہے
عدم کی جو حقیقت ہے وہ پوچھو اہل ہستی سے
مسافر کو تو منزل کا پتا منزل سے ملتا ہے
غضب ہے داغؔ کے دل سے تمہارا دل نہیں ملتا
تمہارا چاند سا چہرہ مہ کامل سے ملتا ہے
جب ترے نین مسکراتے ہیں
زیست کے رنج بھول جاتے ہیں
کیوں شکن ڈالتے ہو ماتھے پر
بھول کر آ گئے ہیں جاتے ہیں
کشتیاں یوں بھی ڈوب جاتی ہیں
ناخدا کس لیے ڈراتے ہیں
اک حسیں آنکھ کے اشارے پر
قافلے راہ بھول جاتے ہیں

A huge collection of shayari-urdu.hindi sad shayari love shayari aqwal e zareen urdu hindi quotes romantic shayari heart touching urdu shayari hindi shayari 2 line poetry best shayari 2line poetry sad poetry whatsapp status shayari love sad whatsapp status shayari by shayari-urdu.hindi