Urdu poetry best 2line poetry photo sad ghazals

کھول رکھا ہے یہ دروازۂ دل تیرے لیے
کاش تو دیکھ سکے روح کی گہرائی تک

شہزاد احمد

تو بھی نہ مل سکا ہمیں عمر بھی رائیگاں گئی
تجھ سے تو خیر عشق تھا خود سے بڑے گلے رہے

سلیم کوثر

Urdu poetry best 2line poetry photo sad ghazals

https://shayari-urdu-hindi.com/love-shayari-images-sad-shayari-photo-status/

https://cacke-recipe.com/all-recipe-quick-roll-of-lemon-homemade-recipe

کئی دنوں سے میں خود کی تلاش میں گم ہوں
کہیں میں تم کو ملوں تو مجھے خبر کرنا

ڈاکٹر شاہد فراز

ذکر ہوتا ہے جہاں بھی مرے افسانے کا
ایک دروازہ سا کھلتا ہے کتب خانے کا

ایک سناٹا دبے پاؤں گیا ہو جیسے
دل سے اک خوف سا گزرا ہے بچھڑ جانے کا

بلبلہ پھر سے چلا پانی میں غوطے کھانے
نہ سمجھنے کا اسے وقت نہ سمجھانے کا

میں نے الفاظ تو بیجوں کی طرح چھانٹ دیئے
ایسا میٹھا ترا انداز تھا فرمانے کا

کس کو روکے کوئی رستے میں کہاں بات کرے
نہ تو آنے کی خبر ہے نہ پتا جانے کا

گلزار

موت نے مسکرا کے پوچھا ہے
زندگی کا مزاج کیسا ہے

اس کی آنکھوں میں میری غزلیں ہیں
میری غزلوں میں اس کا چہرا ہے

اس سے پوچھو عذاب رستوں کا
جس کا ساتھی سفر میں بچھڑا ہے

چاندنی صرف ہے فریب نظر
چاند کے گھر میں بھی اندھیرا ہے

عشق میں بھی مزہ ہے جینے کا
غم اٹھانے کا گر سلیقہ ہے

چھوڑ زخموں پہ تبصرہ کرنا
اب قلم سے لہو ٹپکتا ہے

روشنی کی زبان میں دانا
وہ چراغوں سے بات کرتا ہے

عباس دانا

Urdu poetry best 2line poetry photo sad ghazals

جو ہیں مظلوم ان کو تو تڑپتا چھوڑ دیتے ہیں
یہ کیسا شہر ہے ظالم کو زندہ چھوڑ دیتے ہیں

انا کے سکے ہوتے ہیں فقیروں کی بھی جھولی میں
جہاں ذلت ملے اس در پہ جانا چھوڑ دیتے ہیں

ہوا کیسا اثر معصوم ذہنوں پر کہ بچوں کو
اگر پیسے دکھاؤ تو کھلونا چھوڑ دیتے ہیں

اگر معلوم ہو جائے پڑوسی اپنا بھوکا ہے
تو غیرت مند ہاتھوں سے نوالہ چھوڑ دیتے ہیں

مہذب لوگ بھی سمجھے نہیں قانون جنگل کا
شکاری شیر بھی کوؤں کا حصہ چھوڑ دیتے ہیں

پرندوں کو بھی انساں کی طرح ہے فکر روزی کی
سحر ہوتے ہی اپنا آشیانہ چھوڑ دیتے ہیں

تعجب کچھ نہیں دانا جو بازار سیاست میں
قلم بک جائیں تو سچ بات لکھنا چھوڑ دیتے ہیں

عباس دانا

Urdu poetry best 2line poetry photo sad ghazals

غضب کیا ترے وعدے پہ اعتبار کیا
تمام رات قیامت کا انتظار کیا

کسی طرح جو نہ اس بت نے اعتبار کیا
مری وفا نے مجھے خوب شرمسار کیا

ہنسا ہنسا کے شب وصل اشک بار کیا
تسلیاں مجھے دے دے کے بے قرار کیا

یہ کس نے جلوہ ہمارے سر مزار کیا
کہ دل سے شور اٹھا ہائے بے قرار کیا

سنا ہے تیغ کو قاتل نے آب دار کیا
اگر یہ سچ ہے تو بے شبہ ہم پہ وار کیا

نہ آئے راہ پہ وہ عجز بے شمار کیا
شب وصال بھی میں نے تو انتظار کیا

تجھے تو وعدۂ دیدار ہم سے کرنا تھا
یہ کیا کیا کہ جہاں کو امیدوار کیا

یہ دل کو تاب کہاں ہے کہ ہو مآل اندیش
انہوں نے وعدہ کیا اس نے اعتبار کیا

کہاں کا صبر کہ دم پر ہے بن گئی ظالم
بہ تنگ آئے تو حال دل آشکار کیا

تڑپ پھر اے دل ناداں کہ غیر کہتے ہیں
اخیر کچھ نہ بنی صبر اختیار کیا

ملے جو یار کی شوخی سے اس کی بے چینی
تمام رات دل مضطرب کو پیار کیا

بھلا بھلا کے جتایا ہے ان کو راز نہاں
چھپا چھپا کے محبت کو آشکار کیا

نہ اس کے دل سے مٹایا کہ صاف ہو جاتا
صبا نے خاک پریشاں مرا غبار کیا

ہم ایسے محو نظارہ نہ تھے جو ہوش آتا
مگر تمہارے تغافل نے ہوشیار کیا

ہمارے سینے میں جو رہ گئی تھی آتش ہجر
شب وصال بھی اس کو نہ ہمکنار کیا

رقیب و شیوۂ الفت خدا کی قدرت ہے
وہ اور عشق بھلا تم نے اعتبار کیا

زبان خار سے نکلی صدائے بسم اللہ
جنوں کو جب سر شوریدہ پر سوار کیا

تری نگہ کے تصور میں ہم نے اے قاتل
لگا لگا کے گلے سے چھری کو پیار کیا

غضب تھی کثرت محفل کہ میں نے دھوکہ میں
ہزار بار رقیبوں کو ہمکنار کیا

ہوا ہے کوئی مگر اس کا چاہنے والا
کہ آسماں نے ترا شیوہ اختیار کیا

نہ پوچھ دل کی حقیقت مگر یہ کہتے ہیں
وہ بے قرار رہے جس نے بے قرار کیا

جب ان کو طرز ستم آ گئے تو ہوش آیا
برا ہو دل کا برے وقت ہشیار کیا

فسانۂ شب غم ان کو اک کہانی تھی
کچھ اعتبار کیا کچھ نہ اعتبار کیا

اسیری دل آشفتہ رنگ لا کے رہی
تمام طرۂ طرار تار تار کیا

کچھ آ گئی داور محشر سے ہے امید مجھے
کچھ آپ نے مرے کہنے کا اعتبار کیا

کسی کے عشق نہاں میں یہ بد گمانی تھی
کہ ڈرتے ڈرتے خدا پر بھی آشکار کیا

فلک سے طور قیامت کے بن نہ پڑتے تھے
اخیر اب تجھے آشوب روزگار کیا

وہ بات کر جو کبھی آسماں سے ہو نہ سکے
ستم کیا تو بڑا تو نے افتخار کیا

بنے گا مہر قیامت بھی ایک خال سیاہ
جو چہرہ داغ سیہ رو نے آشکار کیا

داغ دہلوی

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *